بچوں کو بخار (بلند جسمانی درجۂ حرارت) ہونا عام ہے۔ بخار کئی بیماریوں پر ہونے والا ایک نارمل ردّعمل ہے جن میں سب سے عام بیماری جسمانی انفیکشن ہے۔ عام طور پر بخار خود نقصان دہ نہیں ہوتا - درحقیقت یہ جسم کے مدافعتی نطام کو انفیکشن کا مقابلہ کرنے میں مدد دیتا ہے۔
اگرچہ والدین بخار کی وجہ سے فکرمند ہو جاتے ہیں، ڈاکٹر بالعموم بچے کے درجۂ حرارت کی بجائے اس بات کی زیادہ فکر کرتے ہیں کہ بخار کی وجہ کیا ہے۔ بخار پر نظر رکھنے سے زیادہ اہم یہ ہے کہ آپ بخار کے پیچھے اصل وجہ کی علامات پر نظر رکھیں۔
بخار کے آثار اور علامات
Signs and symptoms of fever
اگر تھرمامیٹر بچے کا درجۂ حرارت 38°C سے زیادہ دکھائے تو بچے کو بخار ہے۔
بچے میں یہ علامات بھی ہو سکتی ہیں:
- طبیعت خراب ہو اور ہاتھ لگانے پر جسم گرم ہو
- چڑچڑاپن یا رونا
- معمول سے زیادہ نیند آنا
- بچے کو الٹی آئے یا وہ کچھ پینے پر آمادہ نہ ہو
- کپکپی
- درد
اگر آپ کے بچے کی عمر تین مہینے سے کم ہو اور اسے 38°C سے زیادہ بخار ہو تو آپ کو ڈاکٹر سے ملنا چاہیے چاہے کوئی دوسری علامات نہ ہوں۔
بچے کا درجۂ حرارت چیک کرنا
Taking your child's temperature
آپ کئی طریقوں سے بچے کا درجۂ حرارت چیک کر سکتے ہیں۔ ہر طریقہ مختلف انداز سے بچے کا درجۂ حرارت چیک کرتا ہے اور نتیجہ اس بنا پر مختلف ہو سکتا ہے کہ آپ نے کس قسم کا تھرمامیٹر استعمال کیا ہے۔ مختلف طریقوں میں یہ شامل ہیں:
- ماتھے پر لگانے والا انفراریڈ تھرمامیٹر
- بغل میں یا زبان کے نیچے رکھا جانے والا ڈیجیٹل یا پارے والا یا الکحل تھرمامیٹر
- کان کا (tympanic) تھرمامیٹر
- ماتھے پر لگانے والا پلاسٹک ٹیپ تھرمامیٹر (اس قسم کے تھرمامیٹر استعمال کرنے کا مشورہ نہیں دیا جاتا کیونکہ یہ قابل بھروسا نہیں ہیں)۔
کچھ تھرمامیٹر بعض خاص عمروں کے لیے زیادہ مناسب ہوتے ہیں لہذا آپ کو درست درجۂ حرارت معلوم کرنے کے لیے ہمیشہ مینوفیکچرر کی ہدایات پڑھنی چاہیئں اور ان پر عمل کرنا چاہیے۔ آپ اپنی میٹرنل اینڈ چائلڈ ہیلتھ نرس، جی پی یا فارماسسٹ سے بھی پوچھ سکتے ہیں کہ وہ آپ کو آپ کا تھرمامیٹر استعمال کرنے کا طریقہ دکھائے۔ ضرورت پڑنے سے پہلے ہی ان سے یہ سیکھ لیں۔
بخار میں پڑنے والے دورے
Febrile seizures
کچھ بچوں کو بخار کی حالت میں دورے (سیژر) پڑ سکتے ہیں۔ انہیں بخار میں پڑنے والے دورے کہا جاتا ہے۔ بچے کو دورہ تب پڑ سکتا ہے جب اس کا درجۂ حرارت اچانک بڑھ جائے۔ کبھی کبھار دورہ تب پڑتا ہے جب والدین کو بچے کے بخار کے متعلق علم ہی نہ ہو۔ بخار میں دورے پڑنا عام ہے اور بالعموم اس سے صحت پر دیرینہ اثرات نہیں پڑتے۔ ہمارا معلوماتی پرچہ بخار میں پڑنے والے دورے دیکھیں۔
Febrile seizures.
گھر میں نگہداشت Care at home
بخار پیدا کرنے والے انفیکشن مختلف قسموں کے جراثیم کی وجہ سے ہو سکتے ہیں۔ زیادہ تر انفیکشن وائرسوں کی وجہ سے ہوتے ہیں اور ان کے لیے کسی علاج کی ضرورت نہیں ہوتی۔ چند قسموں کے انفیکشن بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتے ہیں جن کا علاج اینٹی بائیوٹکس سے کیا جاتا ہے۔ اینٹی بائیوٹکس وائرسوں پر اثر نہیں کرتیں
بچے کا بخار کم کرنے سے اصل بیماری کے جلد علاج میں مدد نہیں ملے گی۔
اگر آپ کے بچے کی حالت ٹھیک لگتی ہو اور وہ خوش باش ہو تو بخار کا علاج کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر بچے کی حالت خراب ہو تو ایسے کئی طریقے ہیں جن سے آپ بچے کو آرام دلا سکتے ہیں:
- بچے کو بار بار تھوڑا تھوڑا کر کے کچھ پینے کے لیے دیں۔ کئی بچے بخار کی حالت میں کچھ کھانے پر آمادہ نہیں ہوتے۔ یہ پریشانی کی بات نہیں ہے بشرطیکہ بچے کو پانی ملتا رہے
- اگر ماں کا دودھ پینے والا بچہ چھ ماہ سے کم عمر کا ہو تو اسے بار بار دودھ پلائیں
- اگر فارمولا دودھ پینے والا بچہ چھ ماہ سے کم عمر کا ہو تو اسے معمول کے مطابق ہی فارمولا دودھ کی مقدار دیتے رہیں
- اگر بچے کی عمر چھ ماہ سے زیادہ ہو تو ماں کا دودھ یا بوتل میں دودھ دینا جاری رکھیں۔ آپ اپنے بچے کو پانی یا اورل ری ہائیڈریشن سولوشن (فارمیسی پر ملنے والے نمکیات جو پانی میں ملائے جاتے ہیں) بھی دے سکتے ہیں۔
- ہو سکتا ہے آپ کو بچے کو پینے کی چیزیں کم مقدار میں لیکن زیادہ اکثر دینے کی ضرورت ہو۔
- اگر بخار کی وجہ سے بچے کی حالت خراب ہو یا دوسری علامات ہوں جیسے گلے میں درد ہو تو اسے پیراسیٹامول اور/یا آئبوپروفین دیں۔ ڈوز کے متعلق پیکٹ پر لکھی ہدایات پر عمل کرنے کا پورا خیال رکھیں۔ تین ماہ سے کم عمر کے بچے کو آئبوپروفین نہ دیں اور نہ ہی اس بچے کو دیں جس کے جسم میں پانی کی کمی ہو۔ بچوں کو اسپرین کبھی نہ دیں۔ ہمارا معلوماتی پرچہ بچوں کے لیے درد کی دوائیاں دیکھیں۔
Pain relief for children.
- نیم گرم پانی میں بھگوئے سپانج یا چھوٹے تولیے سے بچے کا ماتھا پونچھ پونچھ کر اس کا درجۂ حرارت کم کرنے کی کوشش کریں۔ یہ اہم ہے کہ ایسا کرتے ہوئے آپ بچے کو بہت ٹھنڈا اور بے آرام نہ ہونے دیں۔ ٹھنڈے پانی کے ٹب میں بٹھانے یا ٹھنڈے شاور کا مشورہ نہیں دیا جاتا۔
- بچے کو اتنے کپڑے پہنائیں کہ نہ تو اس کا جسم زیادہ گرم ہو اور نہ زیادہ ٹھنڈا۔ اگر بچے کو کپکپی ہو تو کپڑوں کی ایک اور تہ پہنا دیں یا کمبل اوڑھا دیں جب تک کہ کپکپی رک جائے۔
بچے میں ایسے آثار پر نظر رکھیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ اس کی بیماری بگڑ رہی ہے۔
ڈاکٹر کو کب دکھایا جائے
When to see a doctor
اگر بچے کی عمر تین ماہ سے کم ہو اور اسے 38°C سے زیادہ بخار ہو، چاہے ساتھ کوئی اور علامت نہ ہو، تو آپ کو جی پی کو دکھانا چاہیے۔
اگر بچہ کسی بھی وجہ سے امیونوکمپرومائزڈ ہو (یعنی اس کا مدافعتی نظام کمزور ہو) اور اسے 38°C سے زیادہ بخار ہو تو آپ کو فوراً اپنے ڈاکٹر یا ہسپتال کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ سے نگہداشت حاصل کرنی چاہیے۔
دوسرے سب بچوں کے سلسلے میں، 38°C سے زیادہ بخار اور مندرجہ ذیل علامات میں سے کوئی علامت موجود ہونے کی صورت میں انہیں جی پی کے پاس لے جائیں:
- گردن میں اکڑاؤ یا روشنی سے آنکھوں میں تکلیف
- الٹیاں اور بچہ پینے کی چیزیں بہت کم لے رہا ہو
- جلد پر دانے یا سرخی
- معمول سے زیادہ نیند آنا
- سانس لینے میں مسائل
- ایسا درد جو درد کی دوائی لینے سے بہتر نہ ہو۔
اس صورت میں بھی بچے کو جی پی کے پاس لے جائیں کہ:
- اسے دو دن سے زیادہ وقت سے بخار ہو اور کوئی وجہ نظر نہ آتی ہو
- اس کی حالت بگڑتی ہوئی لگ رہی ہو
- اسے بخار میں دورہ پڑا ہو
یاد رکھنے کی باتیں
Key points to remember
- بخار اسے کہتے ہیں کہ بچے کا درجۂ حرارت 38°C یا اس سے زیادہ ہو
- بچوں کو بخار ہونا عام ہے۔
- بخار بخود شاذونادر ہی نقصان دیتا ہے اور یہ انفیکشن کا مقابلہ کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔
- اگر آپ کے بچے کی حالت ٹھیک لگتی ہو اور وہ خوش باش ہو تو بخار کا علاج کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
- اگر آپ کے بچے کی عمر تین مہینے سے کم ہے اور اسے 38°C سے زیادہ بخار ہو تو اسے ڈاکٹر کے پاس لے جائیں چاہے کوئی دوسری علامات موجود نہ ہوں۔ .
- اگر بچے کی حالت بگڑتی ہوئی لگے یا اس کا بخار لمبا ہو جائے تو اسے ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔
مزید معلومات کے لیے
For more information
ڈاکٹروں سے پوچھے جانے والے عام سوالات
Common questions our doctors are asked
کیا مجھے اپنے بچے کے بخار کے متعلق فکرمند ہونا چاہیے؟
ڈاکٹر بچے کی مجموعی کیفیت دیکھ کر نتیجہ نکالتے ہیں بجائے صرف بخار کو اہمیت دینے کے۔ اس میں یہ مشاہدہ کرنا شامل ہے کہ بچہ کیسا دکھائی دیتا ہے اور اس کا روّیہ کیسا ہے۔ ڈاکٹر بالخصوص سُستی، کم مشروبات پینے، روّیے میں تبدیلیوں اور دو دن یا اس سے زیادہ رہنے والے بخار جیسے آثار کو اہمیت دیتے ہیں۔ اگر یہ آثار موجود ہوں تو ممکن ہے ڈاکٹر بخار کی اصل وجہ کی چھان بین کرے جس میں خون کے ٹیسٹ کرنا یا پیشاب کا نمونہ حاصل کرنا شامل ہو سکتا ہے۔
کیا دانت نکلنے کی وجہ سے بخار ہو سکتا ہے؟
جن بچوں کے دانت نکل رہے ہوں، انہیں 38°C تک بخار ہو سکتا ہے۔ تاہم 38°C سے زیادہ بخار پر کبھی یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ یہ صرف دانت نکلنے کی وجہ سے ہے۔ زیادہ امکان یہ ہے کہ کوئی انفیکشن موجود ہے۔
درد کی دوائی دینے کے بعد بھی میرے بچے کو بخار ہے۔ کیا مجھے فکر کرنی چاہیے؟
نہیں، اگر آپ کے بچے کی طبعیت بہتر ہو گئی ہے اور دوسری علامات کم ہو گئی ہیں تو فکر نہ کریں۔ ممکن ہے پیراسیٹامول اور آئبوپروفین بخار کو دور نہ کریں لیکن مقصد بچے کو آرام دلانا ہے۔ اگر بخار دو دن سے زیادہ برقرار رہے اور اس میں بہتری نہ آئے تو ڈاکٹر سے ملیں۔
جب میں بیمار ہوں تو میرا جی پی مجھے اسپرین لینے کی ہدایت کرتا ہے۔ کیا میں اپنے بچے کے لیے بھی یہ استعمال کر لوں؟
بچے کا بخار کم کرنے کے لیے کبھی اسپرین نہیں دینی چاہیے۔ اس کی وجہ سے Reye سنڈروم کہلانے والی ایک خطرناک بیماری ہو سکتی ہے۔ یہ دوائی صرف تب دی جانی چاہیے جب ڈاکٹر نے اس کا خاص مشورہ دیا ہو۔ اس کی بجائے پیراسیٹامول یا آئبوپروفین استعمال کی جا سکتی ہے۔
رائل چلڈرنز ہاسپٹل کا مرتبّہ۔ ہم RCH کے صارفین اور ان کے کیئررز کے تبصروں کے شکرگزار ہیں۔
اگست 2023 میں نظر ثانی کی گئی۔
Kids Health Info کو رائل چلڈرنز ہاسپٹل فاؤنڈیشن کا تعاون حاصل ہے۔ عطیات دینے کے لیے
www.rchfoundation.org.auدیکھیں۔
دستبرداری
ان معلومات کا مقصد ڈاکٹر یا ماہر صحت کے ساتھ آپ کی بات چیت میں مدد دینا ہے نہ کہ اس بات چیت کی جگہ لینا۔ صارفین کے لیے صحت کے متعلق ان معلوماتی ہینڈ آؤٹس کو تحریر کرنے والوں نے یہ یقینی بنانے کے لیے بہت محنت کی ہے کہ یہ معلومات درست، تازہ اور سمجھنے میں آسان ہوں۔ رائل چلڈرنز ہاسپٹل میلبرن ان ہینڈ آؤٹس میں غلطیوں، معلومات کو گمراہ کن سمجھے جانے یا ان میں بتائے گئے کسی علاج کی کامیابی کے حوالے سے کوئی ذمہ داری قبول نہیں کرتا۔ ان ہینڈ آؤٹس میں دی گئی معلومات کو باقاعدگی سے تازہ کیا جاتا ہے لہذا آپ کو ہمیشہ یہ دیکھ لینا چاہیے کہ آپ ہینڈ آؤٹ کی تازہ ترین ورژن پڑھ رہے ہیں۔ ان معلومات کا مقصد ڈاکٹر یا ماہر صحت کے ساتھ آپ کی بات چیت میں مدد دینا ہے نہ کہ اس بات چیت کی جگہ لینا۔